جاوید چوہدری پاکستان کے معروف کالم نگار ہیں جو اپنے منفرد اندازِ تحریر اور گہرے مشاہدات کی بدولت قارئین میں بے حد مقبول ہیں۔ ان کا 30 مارچ 2025 کو شائع ہونے والا کالم “جنرل عاصم منیر کی ہارڈ سٹیٹ” ایک اہم موضوع پر روشنی ڈالتا ہے، جس میں وہ قانون کی سختی، اس کے مساوی نفاذ اور ایک مضبوط ریاست کے تصور کو اجاگر کرتے ہیں۔ اس کالم میں وہ یورپ میں اپنے دو ذاتی تجربات کا حوالہ دیتے ہیں تاکہ قارئین کو یہ سمجھا سکیں کہ ایک ترقی یافتہ ملک میں قوانین کس قدر سختی سے نافذ کیے جاتے ہیں۔


پہلا واقعہ: پولینڈ میں قانون کی بالادستی

جاوید چوہدری پہلے واقعے کا ذکر وارسا، پولینڈ سے کرتے ہیں، جہاں وہ ایک غلط جگہ سے سڑک پار کر رہے تھے۔ ایک پولیس اہلکار نے انہیں فوراً روکا، پاسپورٹ چیک کیا اور 45 یورو کا جرمانہ عائد کیا۔ مصنف کے مطابق، پولیس اہلکار کو یہ بالکل بھی فرق نہیں پڑا کہ وہ ایک غیر ملکی ہیں یا یہ کہ وہ جان بوجھ کر قانون توڑ رہے تھے یا نہیں۔ اس واقعے نے انہیں یہ احساس دلایا کہ ترقی یافتہ ممالک میں قانون کی حکمرانی ہر ایک کے لیے یکساں ہوتی ہے اور یہاں کسی کو کوئی رعایت نہیں دی جاتی۔


دوسرا واقعہ: سوئٹزرلینڈ میں سختی سے عمل درآمد

دوسرا واقعہ سوئٹزرلینڈ میں پیش آیا، جہاں جاوید چوہدری ایک کار میں سفر کر رہے تھے۔ انہوں نے رفتار کی مقررہ حد سے تجاوز کیا، جس کے نتیجے میں پولیس نے انہیں روکا۔ پولیس نے مکمل چیکنگ کی، کسی بھی سفارش کو نظر انداز کیا اور 1000 سوئس فرانک کا جرمانہ عائد کیا۔ یہاں تک کہ جرمانہ ادا کیے بغیر وہ اپنی گاڑی آگے نہیں بڑھا سکتے تھے۔

یہ واقعہ بھی اس بات کی علامت تھا کہ ترقی یافتہ ممالک میں قوانین پر سختی سے عمل کیا جاتا ہے، اور کوئی بھی شخص اس سے مبرا نہیں ہوتا۔


پاکستان میں قانون کی صورتحال

جاوید چوہدری ان واقعات کی روشنی میں پاکستان کی موجودہ صورتحال پر بات کرتے ہیں، جہاں قوانین تو موجود ہیں لیکن ان کا نفاذ یکساں طور پر نہیں ہوتا۔ عام طور پر بااثر افراد کو قوانین سے مستثنیٰ سمجھا جاتا ہے، جبکہ غریب اور کمزور طبقے کو سخت سزائیں دی جاتی ہیں۔

کالم میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ پاکستان کو “ہارڈ سٹیٹ” بننے کی ضرورت ہے، یعنی ایک ایسی ریاست جہاں قانون سب پر یکساں طور پر لاگو ہو اور کسی بھی شخص کو اس سے چھوٹ نہ دی جائے۔ اگر ملک میں حقیقی ترقی کرنی ہے تو قوانین کے مساوی نفاذ کو یقینی بنانا ہوگا۔


نتیجہ

جاوید چوہدری کا کالم “جنرل عاصم منیر کی ہارڈ سٹیٹ” ہمیں یہ سکھاتا ہے کہ اگر پاکستان کو ایک ترقی یافتہ ملک بنانا ہے تو قانون کی حکمرانی کو یقینی بنانا ہوگا۔ جب تک قانون صرف کمزور طبقے کے لیے ہوگا اور طاقتور افراد کے لیے کوئی روک ٹوک نہیں ہوگی، ملک میں ترقی ممکن نہیں ہوگی۔ یورپی ممالک کی مثالیں یہ ثابت کرتی ہیں کہ اگر قوانین پر سختی سے عمل کیا جائے اور سب کے لیے برابر ہو، تو ملک میں انصاف، امن اور خوشحالی آسکتی ہے۔

کیا آپ سمجھتے ہیں کہ پاکستان میں بھی “ہارڈ سٹیٹ” کا تصور لاگو ہونا چاہیے؟ اپنی رائے ہمیں کمنٹس میں ضرور بتائیں!

یہ رہا ایک تفصیلی بلاگ پوسٹ جاوید چوہدری کے کالم “جنرل عاصم منیر کی ہارڈ سٹیٹ” پر۔ اگر آپ کوئی تبدیلی یا مزید تفصیلات شامل کروانا چاہتے ہیں تو ضرور بتائیں!

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *